Monday, September 08, 2025
 

دنیا بھر کے 88 ممالک نے امریکا کو ڈاک کی ترسیل معطل کر دی

 



امریکا کی جانب سے نئے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے امریکا کو ڈاک اور پارسل بھیجنا بند کر دیا ہے۔  غیر ملکی میڈیا کے مطابق 88 ڈاک آپریٹرز نے خدمات کو مکمل یا جزوی طور پر معطل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں امریکا جانے والی ڈاک میں 80 فیصد سے زائد کمی ہو گئی۔ اقوام متحدہ کی ڈاک سے متعلق ایجنسی یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) کے ڈائریکٹر جنرل ماساہیکو میتوکی نے بتایا کہ ادارہ ایک نئے تکنیکی حل پر کام کر رہا ہے تاکہ امریکا کو ڈاک کی ترسیل دوبارہ بحال کی جا سکے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ 29 اگست سے امریکا میں داخل ہونے والے چھوٹے پارسلز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہو جائے گی۔ اس فیصلے کے بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی، بھارت، اٹلی، جاپان اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے امریکا کے لیے ڈاک قبول کرنا بند کر دیا۔ یو پی یو کے مطابق 29 اگست کو امریکا کو بھیجی جانے والی ڈاک کی ترسیل ایک ہفتہ پہلے کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ معطل کرنے والوں میں جرمنی کا ڈوئچے پوسٹ، برطانیہ کا رائل میل اور بوسنیا و ہرزیگووینا کے 2 آپریٹرز بھی شامل ہیں۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے امریکا کے خلاف ٹیرف میں اضافے کے بعد ڈاک اور پارسل کی ترسیل روک دی ہے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل