Tuesday, September 09, 2025
 

ایشین کرکٹ کی حکمرانی کیلئے میدان سج گیا

 



ایشین کرکٹ کی حکمرانی کیلئے میدان سج گیا،ایشیا کپ کا آغاز منگل کو یو اے ای میں ہو رہا ہے،ایونٹ میں شریک 8ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے،اے میں پاکستان، بھارت، یو اے ای اور عمان شامل ہیں، بی میں سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور ہانگ کانگ کو رکھا گیا ہے، پہلا میچ افغانستان اور ہانگ کے درمیان ابوظبی میں ہوگا،اگلے روز بھارت اور یو اے ای دبئی میں مقابل ہوں گے،پاکستان کا پہلا میچ 12ستمبر کو دبئی میں عمان سے ہونا ہے۔ پاک بھارت ٹاکرا 14تاریخ کو شیڈول ہے،پاکستان کرکٹ ٹیم نے شارجہ میں کھیلی گئی ٹی 20 ٹرائنگولر سیریز کے فائنل میں افغانستان کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا، اس کے ساتھ گرین شرٹس کا ایشیا کپ کیلیے بھی اعتماد بلند ہوگیا ہے، ٹرائنگولر سیریز فائنل میں پاکستان نے افغانستان کو 75 رنز سے شکست دی، ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کا آغاز اچھا نہیں ہوا، بیٹرز کو جدوجہد کا سامنا رہا اور بمشکل ٹیم 8 وکٹ پر 141 رنز بنانے میں کامیابی ہوئی، جواب میں محمد نواز نے افغان بیٹنگ لائن پر ایسی تباہی ڈھاہی کہ وہ سنبھل ہی نہیں سکی اور پوری ٹیم صرف 66 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔  محمد نواز نے ہیٹ ٹرک سمیت 5 وکٹیں اڑائیں، کامیابی کے باوجود بیٹنگ کے شعبے میں پاکستان بدستور عدم استحکام کا شکار دکھائی دے رہا ہے، ایونٹ کے ٹاپ رنز اسکورر میں پاکستان کے فخر زمان کا تیسرا نمبر ہے، انھوں نے بھی 5 اننگز میں 38.75 کی ایوریج سے 155 رنز ہی بناسکے ہیں، کنڈیشنز بلاشبہ بیٹنگ کیلیے زیادہ سازگار نہیں تھیں مگر ایسی ہی یا اس سے ملتی جلتی کنڈیشنز ہی ایشیا کپ کے دوران دبئی اور ابوظبی میں بھی ہوں گی۔ ٹرائنگولر سیریز میں پاکستان نے 5 میچز کھیلے اور فائنل سمیت 4 میچز میں کامیابی حاصل کی، ایک مقابلے میں افغانستان کے ہاتھوں شکست ہوئی اور یہ وہی میچ تھا جس میں گرین شرٹس نے ہدف کا تعاقب کیا اور اسے حاصل کرنے میں ناکام رہے، پورے ٹورنامنٹ میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیمیں ہی کامیاب رہیں، اس ٹورنامنٹ میں ’ ٹاس ون دی میچ‘ کا فارمولا درست ثابت ہوا، جس ٹیم نے ٹاس جیتا اس نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم زیادہ مشکلات کا شکار رہی اور انھیں اسپنرز ایک طرح سے تگنی کا ناچ نچاتے رہے، ایشیا کپ کے دوران بھی یہی پیٹرن دکھائی دینے کا امکان ہے، ٹاس جیتنے والی ٹیمیں پہلے بیٹنگ کو ترجیح دے سکتی ہیں،بعد میں کھیلنے والی سائیڈز کو دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، پاکستانی بیٹرز کی پرفارمنس میں ویسے بھی تسلسل کا فقدان ہے، ٹاپ آرڈر کو ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ خاص طور پر پاور پلے میں ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کرنا ہوگی، صاحبزادہ فرحان بجھے بجھے سے دکھائی دیے، انھوں نے 5 میچز میں صرف 63 رنز بنائے جبکہ ان کے اوپننگ پارٹنر صائم ایوب 111 رنز بنانے میں کامیاب رہے مگر ان کی اوسط 22,20 رہی، حسن نواز بھی 18.60 کی معمولی اوسط سے 93 رنز ہی بناسکے، کپتان سلمان علی آغا نے 27.25 کی اوسط سے 109 رنز اسکور کیے۔ محمد نواز بہرحال ٹورنامنٹ کے ٹاپ بولر ثابت ہوئے، انھوں نے 5 میچز میں 10 شکار کیے۔  اس دوران ان کی اوسط 11.70 اور اکانومی ریٹ 6.88 رہی، افغانستان کے راشد خان 9 وکٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان کے ابرار احمد 6 شکار کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے، شاہین آفریدی، سفیان مقیم، فہیم اشرف اور حارث رؤف 4، 4 وکٹیں لے سکے تاہم ان میں حارث نے 2 جبکہ باقی نے 4 میچز کھیلے۔ ایشیا کپ کا آغاز منگل سے افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان میچ سے ہورہا ہے جبکہ پاکستان ٹیم اپنی مہم کا آغاز جمعے کے روز عمان کے خلاف میچ سے کرے گی۔  اس کے ساتھ گروپ اے میں بھارت اور یواے ای کی ٹیمیں بھی شامل ہیں، اس گروپ کا سب سے اہم میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 ستمبر کو شیڈول ہے، جس کا شائقین بے تابی سے انتظار کررہے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں بھارت کو ہی فیورٹ قرار دیا جارہا ہے،جس کی وجہ اس کا بھرپور فارم میں ہونا اور سابق ریکارڈ بھی ہے، اس نے سب سے زیادہ اس ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔  پاکستان کے خلاف ملٹی نیشن ٹورنامنٹس میں بھی بھارت کا پلڑہ بھاری ہے تاہم گرین شرٹس کی ٹرائنگولر سیریز میں حالیہ کامیابی سے شائقین کی توقعات کافی بڑھ گئی ہیں، انھیں آنے والے ٹورنامنٹ میں بھی پاکستانی ٹیم سے بہترین کارکردگی کی توقع ہے ، بھارت کے خلاف میچ کے حوالے سے بھی اس بار گرین شرٹس سے کامیابی کی امیدیں وابستہ کرلی گئی ہیں، اس کے لیے پاکستانی پلیئرز کو خاص طو رپر خود کو دباؤ سے بچانا ہوگا، غیرضروری پریشر ہمیشہ ہی ان کی شکست کا باعث بنتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد دونوں ٹیمیں پہلی بار مدمقابل آئیں گی، بھارتی میڈیا میں پاکستان سے میچ کو رکوانے یا بائیکاٹ کیلیے بھرپور منفی مہم چلائی گئی اور عوام کو بھڑکانے کی بھی کوشش کی گئی تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کثیر الملکی ٹورنامنٹس میں کھیلنے اور باہمی سیریز نہ کھیلنے کی پالیسی واضح کرنے کے بعد پڑوسی ملک کا میڈیا بائیکاٹ کے حوالے سے تو خاموش ہوا مگر پاکستان ٹیم کا تمسخر اڑانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔  ہربھجن سنگھ اور عرفان پٹھان جیسے میڈیا میں جگہ بنانے کے شیدائی سابق کرکٹرز گرین شرٹس کا مذاق اڑانے میں پیش پیش ہیں، ان کو خاموش کرنے کیلیے بھی پاکستانی ٹیم کا آنے والے میچ میں بہتر کارکردگی پیش کرنا ضروری ہوگا، ٹورنامنٹ میں اسپنرز کا کردار بہرحال اہم ہوگا مگر سب سے اہم پاکستانی بیٹرز کا گھومتی ہوئی گیندوں کے سامنے ثابت قدمی کا مظاہرہ ہوگا اور یہی چیز ایشیا کپ میں کامیابی کی کنجی ثابت ہوسکتی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل