Saturday, September 13, 2025
 

دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد قطری وزیراعظم کی ٹرمپ سے دوبدو ملاقات

 



قطری وزیراعظم اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ امریکا پہنچے اور صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات کی جس میں ممکنہ طور پر اسرائیل کے دوحہ پر حملے سمیت غزہ جنگ بندی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔  عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس میں ایک عشائیہ پر ہونے والی اس اہم ترین ملاقات میں صدر ٹرمپ کے ہمراہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔ تاحال اس عشائیہ کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں اور نہ ہی ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو سے متعلق بھی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ تاہم اس ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو اسرائیل جانے کی ہدایت کی ہے جہاں وہ نیتن یاہو کو خصوصی پیغام پہنچائیں گے۔ ملاقات کے بعد قطری نائب مشن سربراہ حامہ المفتح نے ایکس پر بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ شاندار ڈنر ابھی اختتام پذیر ہوا ہے۔   Great dinner with POTUS. Just ended ! — Hamad AlMuftah (@hmmm1983) September 13, 2025 مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور قطری وزیراعظم کی ملاقات میں قطر کے خطے میں ثالثی کے کردار اور دفاعی تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ یہ بات چیت خاص طور پر اس تناظر میں کی گئی کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد خطے کی کشیدہ صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ یاد رہے کہ اس حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فونک گفتگو میں ناپسندیدگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ یکطرفہ اقدام نہ تو امریکا اور نہ ہی اسرائیل کے مفاد میں ہے۔ President Trump’s dinner with Qatar’s PM along with Special Envoy Steve Witkoff went “great” a source familiar with the dinner tells me tonight. It was scheduled to start by 730 pm Et and I’m told wrapped just before 930 pm Et. The source said they had “positive results” and… https://t.co/PXkun2ls0Z — Kellie Meyer (@KellieMeyerNews) September 13, 2025 یاد رہے کہ قطر گزشتہ کئی برسوں سے غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے بعد خطے کے مستقبل کے منصوبے پر مذاکرات کا مرکزی ثالث رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت مقیم ہے جب کہ امریکی، اسرائیلی، مصری اور دیگر ثالث ممالک کے نمائندے بھی آتے جاتے رہتے ہیں۔ قطر نے اس سے قبل طالبان اور امریکا کے درمیان افغانستان جنگ کے خاتمے اور خطے کے مستقبل سے ہونے والے معاہدوں میں بھی ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے طالبان کا پہلا سیاسی دفتر بھی دوحہ میں کھولا گیا تھا جہاں طالبان کے وہ رہنما بھی مقیم تھے جن پر سفری پابندیاں عائد تھیں۔   

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل