Loading
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران غیر ملکی ڈرامے یا فلمیں دیکھنے اور تقسیم کرنے والوں کو بڑی تعداد میں سزائے موت دی جا رہی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کسی اور ملک کے شہری اس قدر سخت پابندیوں کا شکار نہیں ہے۔ یہ رپورٹ 300 سے زائد عینی شاہدین اور متاثرہ افراد کے انٹرویوز پر مبنی ہے جو ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ ایسے ہی ایک تارک وطن نے بتایا کہ لوگوں کی آنکھیں اور کان بند کرنے کے لیے کڑی پکڑ دھکڑ بڑھائی گئی تاکہ حکومت کی معمولی سی شکایت یا ناپسندیدگی بھی ختم کردی جائے۔ اقوام متحدہ کے شمالی کوریا کے دفتر کے سربراہ جیمز ہینن نے بتایا کہ کووڈ کے بعد عام اور سیاسی جرائم پر پھانسیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ نئے قوانین کے تحت غیر ملکی ڈرامے، خاص طور پر جنوبی کوریا کے کے ڈرامے دیکھنے اور بانٹنے والوں کو بھی سزائے موت دی گئی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹرک نے خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے موجودہ راستہ نہ بدلا تو عوام مزید مصائب، ریاستی جبر اور خوف کا شکار ہوں گے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل