Wednesday, October 01, 2025
 

قطر پر کیا جانے والا حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا؛ صدر ٹرمپ کا نیا حکم نامہ جاری

 



قطری سرزمین میں 9 ستمبر کو اسرائیل نے فضائی حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حملے کو ملکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے قطر نے غزہ امن مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے سے انکار کردیا تھا۔ جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ کو قطر اور پھر اسرائیل کے دورے پر بھیجا تھا جس کے بعد قطر نے ثالثی کے کردار نبھانے کے لیے ہامی بھری تھی۔ بعد ازاں جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی دورے پر پہنچے تھے تو صدر ٹرمپ نے ان کی قطری وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات بھی کرائی تھی۔ اس گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے قطری ہم منصب سے حملے میں قطری گارڈ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معذرت کی تھی اور آئندہ ایسا نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ قومی سلامتی سے متلعق ایسی ہی یقین دہانیاں صدر ٹرمپ نے امیرِ قطر کو بھی کرائی تھیں اور آج ایک نئے ایگزیکیٹو آرڈر جاری پر بھی دستخط کردیئے۔ اس ایگزیکیٹو آرڈر میں کہا گیا کہ اگر قطر دوبارہ کسی بیرونی حملے کا نشانہ بنا تو امریکا نہ صرف اس کا دفاع کرے گا بلکہ جوابی فوجی کارروائی بھی کرے گا۔ ایگزیکٹو آرڈر میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور قطر قریبی تعاون، مشترکہ مفادات اور مسلح افواج کے درمیان مضبوط تعلقات سے جُڑے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ قطر ایک پُرعزم اتحادی ہے جو امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ بیرونی خطرات کے پیشِ نظر امریکا قطر کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اب قطر پر ہونے والا کوئی بھی حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا۔ یاد رہے کہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس کی قیادت کے مشاورتی اجلاس پر حملے میں 6 افراد شہید ہوگئے تھے جن میں سے ایک قطری گارڈ تھا۔ شہید ہونے والوں میں حماس کے رہنما الخلیل الحیا کے بیٹے، ان کے دفتر کے انچارج اور تین حماس محافظ بھی شامل تھے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ پر حملے میں ان کا نشانہ حماس رہنما الخلیل الحیا تھے جنھوں نے 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔   

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل