Loading
محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی ریلوں کے خطرے کے پیش نظر اہم اعلامیہ جاری کرتے ہوئے نصیرآباد اور سبی ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اعلامیے کے مطابق، انسانی جانوں، املاک اور زرعی نظام کو شدید خطرات سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو سخت کر دیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نہروں، آبی نالوں، ہیڈ ورکس اور حفاظتی پشتوں کو کاٹنے یا نقصان پہنچانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسی طرح غیر قانونی عارضی یا مستقل بندات قائم کرنے، نہری ڈھانچوں پر بغیر اجازت مشینی آلات استعمال کرنے، قبضہ کرنے، کچی دکانیں یا مویشیوں کے باڑے بنانے اور بغیر اجازت کشتی رانی یا تیراکی پر بھی پابندی ہوگی۔ نہری یا سیلابی پانی کے بہاؤ کو موڑنے کی کسی بھی کوشش کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 اور بلوچستان کینال اینڈ ڈرینیج آرڈیننس 1980 کے تحت سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق نہری ڈھانچوں کو نقصان پہنچانے والوں کو پولیس بغیر وارنٹ گرفتار کر سکے گی۔ پولیس، لیویز اور محکمہ آبپاشی کو فوری عمل درآمد کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کو کمزور پشتوں کی نشاندہی کرنے، وارننگ بورڈز نصب کرنے اور روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کی رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ہنگامی مرمتی وسائل کے لیے محکمہ آبپاشی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ اعلامیے کے مطابق، یہ حکم نامہ 46 روز تک نافذ العمل رہے گا اور حالات کے مطابق اس میں توسیع یا ترمیم کی جا سکتی ہےمحکمہ داخلہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات پر عمل کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی سے گریز کریں تاکہ ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔ ضلعی انتظامیہ نے عوام سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دی جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل