Loading
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ دریاؤں اور بیراجوں میں سیلابی پانی کے اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔ سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ دریاؤں اور بیراجوں میں سیلابی پانی کے بہاؤ میں کمی بیشی کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت سندھ اس صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ پانی کے اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں، گڈو، سکھر، کوٹری اور مرالہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ پنجاب کے پنجند بیراج پر پانی کا ان فلو اور آؤٹ فلو 310,479 کیوسک ہے۔ ایک بیان میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گڈو بیراج پر ان فلو 350,742 کیوسک اور آؤٹ فلو 336,627 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے، سکھر بیراج میں ان فلو 285,487 کیوسک اور آؤٹ فلو 234,717 کیوسک، کوٹری بیراج پر ان فلو 273,844 کیوسک اور آؤٹ فلو 244,739 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مجموعی طور پر 169 طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6,890 افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں اور اب تک مجموعی طور پر 27,801 افراد مستفید ہو چکے ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر کچے کے علاقوں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 14,430 افراد محفوظ مقامات پر پہنچائے گئے ہیں جبکہ اب تک کچے کے 109,320 افراد کو منتقل کیا جا چکا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ 346,282 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور 754,527 سے زائد مویشیوں کو ویکسین دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی کے بہاؤ میں کمی بیشی کے پیش نظر حکومت سندھ نے تمام حفاظتی اقدامات یقینی بنائے ہیں، تاہم پانی کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے سیلاب کے خطرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ حکومت سندھ اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل