Loading
آڈیٹرجنرل نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے انجینئرنگ کے دو معاملات میں 22 ارب روپے سے زائد نقصان کا انکشاف کیا ہے۔ آڈٹ جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ 25-2024 میں پی آئی کے انجینئرنگ کے دو معاملات میں نقصان کا انکشاف کیا گیا ہے، ایک آڈٹ پیرا کے مطابق 14 ارب روپے سے زائد کا نقصان گراؤنڈطیاروں کی مد میں ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقصان مذکورہ طیاروں کے چیکس کی ٹائم لائن پر عمل درآمد نہ ہونے اور فیل انجنوں کے بروقت ڈسپوزل نہ کرنے سے ہوا، طیاروں میں پی آئی اے کے ملکیتی 6 بوئنگ 777 اور لیز پرلیے گئے موجود2 اے ٹی آر72شامل ہیں۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بوئنگ طیارے 11 مارچ 2020 سے یکم مارچ 2021 کی مدت میں مختلف عرصے کے لیےگراونڈ رہے، آڈیٹرز نے ایس او پی کو مدنظر نہ رکھے جانے پر مبنی اس نقصان کی آبزرویشن آڈٹ برائے 2022 میں دی ہے۔ آڈٹ پیرا میں 25 دیگر مستقل گراؤنڈ طیاروں کے انجنوں کے باعث 6 ارب روپے نقصان کا بھی ذکر کیا گیا ہے، مذکورہ نقصان ان انجنوں کو بروقت استعمال نہ کرنے یا فروخت نہ کیے جانے کے باعث ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان طیاروں کی مد میں سی اے اے کو 3 ارب روپے کے لگ بھگ ادا کیے گئے اور پارکنگ چارجز کا نقصان علیحدہ سے ہوا، اس نقصان کا ذکر پی آئی اے کے 2008 تا 2017 کے اسپیشل آڈٹ سے تاحال چلا آ رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جنوری 2025 میں بھی معاملے کے لیے ڈی اے سی اجلاس طلب کرنے کے باوجود اجلاس نہیں ہوا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل