Wednesday, October 01, 2025
 

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، وزیر خزانہ

 



وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگلا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، بجٹ وزارت خزانہ کے تحت بننے والا ٹیکس پالیسی بورڈ بنائے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، رکن کمیٹی  نے کہا کہ وزیر خزانہ صاحب ٹیکس کلکشن کلاشنکوف سے نہیں ہوتی، تاجروں کے ساتھ تاجروں والا برتاؤ کریں، طالبان یا دہشت گردوں کی طرح برتاؤ نہ کریں۔ متاثرہ شہری کی وکیل نے کہا کہ ایف بی آر نے صدر کے احکامات کو عدالت میں چیلنج کرکے حکومت کی ہدایات کی خلاف ورزی کی، وفاقی محتسب کے فیصلوں کو صدر کے پاس چیلنج کیا جاتا ہے، اس پر صدر احکامات جاری کرتا ہے، اس بارے میں وزیر اعظم اور وزارت قانون کی واضع ہدایات ہیں۔ متاثرہ شہری کی وکیل نے کہا کہ وفاقی محتسب اصلاحاتی ایکٹ 2013 کے صدر مملکت کے احکامات پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا، لاء اینڈ جسٹس ڈویژن کی جانب سے بھی تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایات جاری کی ہوئی ہیں، صدر کے احکامات کو چیلنج کرکے ایف بی آر نے قانون کی واضع خلاف ورزی کی ہے۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان  نے کہا کہ اگر معاملہ گڈز کی کلاسیفیکیشن کا ہے تو یہ ایف ٹی او آرڈیننس کی جوریزڈکشن میں نہیں آتا، اگر کلاسیفیکیشن کا معاملہ ہے تو پھر ایف ٹی او نہیں لینا چاہئے اور یہ معاملہ متعلقہ فورم کے پاس جانا چاہیے۔ اس کیلئے کراچی میں ایف بی آر کی کلاسیفیکیشن کمیٹی بھی قائم ہے وہ گڈز کی کلاسیفیکیشن کے معاملات ہی دیکھتی ہے، ہم یہ کہتے ہیں کہ سیکشن 19کے تحت تمام وزارتیں اور ڈویژنیں صدر کی جانب سے ایف ٹی او کے فیصلے برقرار رکھنے کے احکامات پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔ وکیل متاثرہ شہری نے کہا کہ اگر ہر کوئی ایف ٹی او کے فیصلوں پر صدارتی احکامات کو چیلنج کرنا شروع کردے گا تو پھر اس ادارے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ عدالت نہیں ہے، ہم اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں، ہمارے پاس پٹیشن آئی ہوئی ہے اسے نمٹانا ہے ابھی جو باتیں ہورہی ہیں پچھلی میٹنگ میں بھی ہوئی ہیں۔ وکیل متاثرہ شہری  نے کہا کہ ایف ٹی او کے فیصلوں کے خلاف ریفرنسز کے معاملات میں صدر بطور ایپلٹ پاور کے طور پر آرڈر پاس کررہا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ متاثرہ شہری کے وکیل کا موقف آگیا، ایف بی آر سے بات کرکے ان کا بھی موقف لے کر  پھر اس پر کوئی تجویز دوں، اس پر کچھ وقت دیں۔ سینیٹر افنان نے کہا کہ ایف بی آر نے مجھے پہلے یہ بتایا تھا کہ آپ نے اکاؤنٹس میں انٹری غلط کی ہے، ایف بی آر نے یہ میرے خلاف کوئی پہلا جھوٹا کیس نہیں بنایا، اس سے پہلے بھی بنائے ہیں، میں کیس لڑ کر ایف بی آر سے جیتا ہوا ہوں، ایف بی آر سیاسی بنیادوں پر نوٹس جاری کرکے تنگ کررہا ہے۔ ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن حامد عتیق سرور نے کہا کہ اگر سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا گیا ہے تو میرے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اور میرے افسر کے خلاف بی کاروائی ہونی چاہیے، سینیٹر افنان اپیل دائر کریں، اگر ایپلٹ فورم ان کے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو ہمیں کیا مسئلہ ہوسکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے کل پانچ سو ملین ڈالر کے یوروبونڈ کی ادائیگی کردی ہے، جو ہم بات کرتے ہیں کہ میکرو اکنامک استحکام آگیا ہے یہ اس کی عکاس ہے، اگلے یوروبونڈ کی پیمنٹ بھی بروقت کی جائے گی، نومبر کے آخر تک افتتاحی پانڈا بونڈ جاری کردیا جائے گا، یہ ہمیں کچھ سال پہلے کرلیا چاہیے تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے، ورچوئل ایسٹ بل کے بارے میں ابھی قائمہ کمیٹی کے 16 سوالات آئے ہیں، ان سوالات کے تحریری جواب بھی ہیں اور ہم ابھی بھی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ رکن کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ نے ایف بی آر سے پالیسی الگ کرکے وزارت خزانہ کے تحت پالیسی بورڈ بنانے کا اقدام اٹھایا ہے جو کہ احسن اقدام ہے، یہ پہلے بھی کوشش کی گئی مگر عمل نہیں ہوسکا، ابھی درخواست ہے کہ پالیسی بورڈ کو فعال بنائیں، اس سے پہلے پالیسی بورڈ کی کوئی ایک میٹنگ نہیں ہوئی، ابھی جو پالیسی بورڈ بنایا جائے وہ فعال ہونا چاہیے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اب پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا گیا ہے، اب ایف بی آر صرف ٹیکس کلکشن پر فوکس کرے گا، ابھی وزارت خزانہ کے تحت جو ٹیکس پالیسی بورڈ بن رہا ہے اکنامک ویلیو کے تحت پالیسی بنائے گا، اگلا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، بجٹ یہ پالیسی بورڈ بنائے گا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پہلے جون میں بجٹ پیش ہونا ہوتا تھا اور ایک مہینہ پہلے دربار لگا کر بیٹھ جاتے تھے، ایک مہینے میں بجٹ سازی پر کیا مشاورت ہوسکتی ہے،  اب یہ پالیسی بورڈ پورا سال بجٹ سازی کے بارے میں مشاورت کرے گا،  ٹیکس پالیسی بورڈ کا آفس تکمیلی مراحل میں ہے، اس سے اوپر ایک ایڈوائزری بورڈ قائم کریں گے، اس ایڈوائزری بورڈ میں ماہرین بھی ہونگے نجی شعبے سے بھی لوگ لئے جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایڈوائزری بورڈ اگرچہ بائنڈنگ نہیں ہوگا مگر مشاورت ضرور ہوسکے گی، سگریٹ ،بیوریج، شوگر سمیت جو بھی شعبہ ہو جہاں بھی کارروائی ہورہی ہے، اسے ہم نے خفیہ نہیں رکھنا، اگر کہیں غلط ہورہا ہے تو اس کی نشاندہی کریں، ہم اس کو دیکھیں گے۔ رکن کمیٹی سینیٹر دلاور نے کہا کہ میں خود تمباکو کا زمیندار ہوں، اس سال  تین سو روپے کلو میں تمباکو خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے، اس مرتبہ تمباکو کی بمپر فصل ہوئی ہے مگر خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ رکن کمیٹی نے سوال کیا کہ جو ریونیو شارٹ فال آیا ہے اس سے آئی ایم ایف سے بات چیت پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟، وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پیشگی اقدامات اور اسٹرکچرل بینچ مارکس پر بات چیت ہورہی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ سینٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر ورچوئل ایسٹ بل کو ایسا قانون بنانا ہے جس سے معیشت کو فروغ ملے اور ان ریگولیٹڈ سیکٹر ریگولیشن میں سجائے تو اس بل کو سادہ اور بہتر بنائیں، ایسا قانون نہ بنائیں جس سے عوام  میں خوف و ہراس پھیلے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل