Loading
بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ نے مود ی سرکار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پُلوں کے ٹوٹنے پر سوال اٹھا دیے۔ پُلوں، سڑکوں اور عمارتوں کے گرنے کے مسلسل واقعات نے بھارت میں مودی سرکارکی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ تیسری بڑی معیشت کی دعویدار مودی سرکار صرف دعووں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے اور مودی سرکار کو تیسری بڑی معیشت بننے کے کھوکھلے دعوے پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کا حالیہ بیان مون سون کے دوران سڑکوں کے دھنسنے اور پُلوں کے ٹوٹنے کی غیر معمولی تعداد میں اضافے کے بعد آیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہندوستان تیسری بڑی معیشت بن گیا ہے مگر عمارتوں اور پُلوں کے گرنے کا ذمہ دار کون ہے؟جب ملک میں پل گر رہے ہوں، سڑکیں بیٹھ رہی ہوں اور لوگ مر رہے ہوں تو اس ترقی کا کیا فائدہ؟ اجیت پوار نے مودی سرکار سے سوال کیا کہ پُل گرنے اور سڑکیں زمین بوس ہونے جیسے سانحات کا ذمہ دار کون؟۔ دوسری جانب دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ایک دن قبل مودی نے کہا تھا کہ بھارت تیزی سے دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے جا رہا ہے۔ اس بیان پر مبصرین نے مودی کو آڑے ہاتھوں بھی لیا اور سوال اٹھایا کہ جی ڈی پی میں اضافہ ملک میں عدم مساوات اور بنیادی سہولیات کی کمی کو نہیں چھپا سکتا۔ دی وائر کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں 10 جولائی کو گروگرام میں بارش کے بعد سڑک دھنس جانے کے بعد ٹرک گڑھے میں جا گرا۔ 9 جولائی کو وڈودرا میں مہیساگر ندی پر پل گرنے سے 20 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسی طرح راجستھان کے جھنجھنو ضلع میں این ایچ 52 سے جڑنے والی سڑک کٹلی ندی میں بہہ گئی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 4 جولائی کو250کروڑ کی لاگت سے بننے والے ممبئی فلائی اوور پر چند دن بعد ہی گڑھے بن گئے۔ 15 جون کو پونے کی اندریانی ندی پر پل گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اڑیسہ کے سمبل پور ضلع میں 60 کروڑ کا فلائی اوور صرف 2 ماہ سے بھی کم عرصے میں منہد م ہو گیا۔ دی وائر کے مطابق مودی سرکار کی نااہلی کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ پرانے پلوں کے بارے میں برطانوی کمپنیاں خبردار کر چکی ہیں کہ وہ قابل استعمال نہیں رہے۔ کچھ پلوں نے 100 سال مکمل کر لیے ہیں اور انہیں اب گاڑیوں کے استعمال کے لیے نہیں چلایا جانا چاہیے۔ بھارت میں مودی سرکار پر اتحادیوں کی تنقید سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی ترقی کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل