Saturday, September 06, 2025
 

فیلڈ مارشل کی ٹرمپ سے ملاقات، بھارت کو بہت کچھ سوچنا چاہیے، سابق امریکی عہدیدار

 



امریکا کے سابق اسسٹنٹ سیکریٹری اسٹیٹ مارک کمٹ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان حالیہ قربت سے بھارت کو بہت کچھ سوچنا چاہیے۔ بھارتی صحافی برکھادت نے برطانوی ٹی وی میزبان کے شو کے حوالے سے ہندوستان ٹائمز میں شائع اپنے مضمون میں بتایا کہ اگرچہ مجھے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے حوالے سے امریکی رویے اور بھارتی جذبات کے درمیان خلیج کا کچھ اندازہ تھا لیکن برطانوی ٹی وی میزبان پیئرز مورگن کی میزبانی میں ایک حالیہ شو میں یہ بڑھتی ہوئی خلیج میرے سامنے اور واضح ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ مورگن کے مہمانوں میں امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل مارک کِمٹ بھی شامل تھے جو سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ تھے اور 30 سالہ فوجی خدمات کے حامل ہیں۔ برکھادت نے بتایا کہ مارک کمٹ نے مجھے اس وقت حیران کر دیا جب انہوں نے بھارت کی ٹرمپ کی دھمکی کے سامنے نہ جھکنے والی پوزیشن کو ’’تکبر‘‘ قرار دیا اور پھر کہا کہ امریکا اور پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان حالیہ قربت پر بھارت کو سوچنے پر مجبور ہونا چاہیے۔ بھارتی صحافی نے بتایا کہ شو کا پس منظر چین کی فوجی طاقت کا مظاہرہ تھا، جہاں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ کھڑے تھے اور سوال تھا کہ کیا چین عالمی منظرنامے میں نیا ’’سربراہ‘‘ بن گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے ایک دن قبل مودی، پیوٹن اور شی جن پنگ کی تصویر سب کے ذہنوں میں تازہ تھی اور سابق امریکی عہدیدار مارک کِمٹ اور دیگر افراد جاننا چاہتے تھے کہ بھارت ’’آمروں‘‘ کے حلقے میں کیا کر رہا ہے۔ برکھادت نے امریکی صدر کے اقدامات کو کھلی منافقت سے تعبیر کیا تاہم چین کے بارے میں محتاط رہنے کا دعویٰ کرتے ہوئے لکھا کہ گالوان کے بعد اور حال ہی میں آپریشن سندور کے دوران پاکستان کی کھلی حمایت کے پر میں چین سے آنے والی تصویروں کو فی الحال محض حکمتِ عملی سمجھتی ہوں۔ بھارتی صحافی نے ایک اور امریکی تجزیہ کار کے حوالے سے کہا کہ میں نے اس بارے میں بات کی تاکہ امریکی عوام کے رجحان کا اندازہ لگا سکوں تو تجزیہ کار نے بتایا کہ لوگ عام طور پر تجارتی پالیسی جیسے تکنیکی موضوعات پر رائے نہیں رکھتے جبکہ بھارتی صحافی نے بتایا کہ میں نے جواب دیا کہ یہ تجارتی پالیسی نہیں، بلکہ جغرافیائی سیاست، سیکیورٹی اور عالمی سلامتی کا معاملہ ہے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل