Loading
لاہور میں رشوت لینے کا الزام ثابت ہونے پر 4 ڈولفن اہلکاروں کو نوکری سے فارغ کردیا گیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور پولیس میں تعینات 4 ڈولفن اہلکاروں کو رشوت ستانی کی شکایت ملنے اور انکوائری میں الزام ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔ برطرف ہونے والوں میں کانسٹیبل طاہر، قیصر، یاسین اور خادم علی شامل ہیں، جنہیں انکوائری رپورٹ میں رشوت لینے کا الزام ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔ مذکورہ اہلکاروں پر ڈاکٹر سے رشوت وصولی کا الزام تھا جس پر ڈی آئی جی آپریشنز نے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا تھا۔ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر، ڈولفن ٹیم کی انکوائری رپورٹ میں اہلکار قصوروار پائے گئے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق واقعہ 17 ستمبر کو حاجی کیمپ کے ہاس پیش آیا، ڈاکٹر خریداری کے بعد آن لائن بائیک رائیڈر کا انتظار کر رہا تھا کہ ڈولفن اہلکاروں نے شناختی کارڈ طلب کیا، تلاشی لی۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ریکارڈ چیک کرنےکے بہانے ڈاکٹر کو قریبی خالی پلاٹ میں لے گئے اور پھر جھوٹا بیان ریکارڈ کروا کے ویڈیو بنائی جس کے بعد اُسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ اہلکاروں نے ڈاکٹر سے 50ہزار روپے رشوت کا مطالبہ کیا، جس پر متاثرہ ڈاکٹر کے اکاؤنٹ میں 4 ہزار روپے تھے جبکہ 25 ہزار دوستوں سے منگوا کر اہلکاروں کو اے ٹی ایم سے 29 ہزار روپے نکال کر رشوت دی۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ اختیارات سے تجاوز پر اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے، پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والی کالی بھیڑوں کی محکمہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ محکمے کو بدنام کرنے والے اہلکاروں کے لیے کوئی نرمی نہیں،محکمانہ احتساب کے تحت اٹھارہ ماہ میں 4 سو سے زائد سزائیں سنائی گئی ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل