Saturday, September 06, 2025
 

برطانوی کابینہ میں ردوبدل، پاکستانی نژاد شبانہ محمود برطانیہ کی وزیر داخلہ مقرر

 



برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ شبانہ  محمود کو برطانیہ کی وزیر داخلہ مقرر کر دیا۔ یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی جب ڈپٹی وزیراعظم اینجلا رینر نے پراپرٹی ٹیکس کم ادا کرنے کی غلطی پر استعفیٰ دے دیا۔ اس فیصلے کے تحت وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو ڈپٹی وزیراعظم بنا دیا گیا جبکہ یویٹ کوپر کو نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔ ان کی جگہ وزارت داخلہ کا قلمدان شبانہ  محمود کو سونپا گیا، جو اس سے قبل وزیر انصاف کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔ 44 سالہ شبانہ  محمود کو لیبر پارٹی میں ایک مضبوط، صاف گو اور ’’سیف ہینڈز‘‘ سیاستدان سمجھا جاتا ہے۔ وزارت انصاف میں ان کی جرات مندانہ اور عملی پالیسیوں کو نمایاں اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ شبانہ محمود 17 ستمبر، 1980 کو برمنگھم میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ کا نام زبیدہ اور والد کا نام محمود احمد ہے۔ وکی پیڈیا کے مطابق ان کے والدین پاکستانی نژاد ہیں اور تعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے میرپور سے ہے۔ اینجلارینر کا استعفیٰ وزیراعظم اسٹارمر کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا، جو پہلے ہی پارٹی کے اندرونی مسائل اور وزارتی استعفوں سے دوچار ہیں۔ برطانیہ کے آزاد مشیر برائے وزارتی معیار نے قرار دیا کہ رینر نے وزیر کوڈ کی خلاف ورزی کی کیونکہ انہوں نے نیا گھر خریدتے وقت واجب الادا 40 ہزار پاؤنڈ کا ٹیکس ادا نہیں کیا تھا۔ یہ پڑھیں: برطانوی نائب وزیراعظم گھر کی خریداری پر کم ٹیکس ادا کرنے پر عہدے سے مستعفی رینر نے استعفے میں وزیراعظم سے معافی مانگی اور کہا کہ انہیں مزید ٹیکس مشورہ لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے ڈپٹی پارٹی لیڈر کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا، جس سے ڈیوڈ لیمی اس نشست کے لیے مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔ سیاسی ماہرین کے مطابق یہ کابینہ ردوبدل وزیراعظم اسٹارمر کے لیے اپنی ساکھ بحال کرنے کی ایک کوشش ہے۔ تاہم اینجلارینر کی رخصتی نے لیبر حکومت پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب عوامی سروے میں نائیجل فراج کی ریفارم یوکے پارٹی کو بڑھتی ہوئی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔ نائیجل فراج نے برمنگھم میں پارٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رینر کا استعفیٰ اس بات کا ثبوت ہے کہ لیبر حکومت ’’سنگین بحران‘‘ کا شکار ہے اور ممکن ہے کہ اگلے انتخابات 2027 تک کرانے پر مجبور ہو جائے۔ سیاسی حلقے اس بات پر متفق ہیں کہ شبانہ  محمود کی تقرری نہ صرف لیبر پارٹی کے لیے ایک مستحکم انتخاب ہے بلکہ برطانیہ میں پاکستانی نژاد برادری کے لیے بھی ایک تاریخی لمحہ ہے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل